سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں غیر ملکی سری لنکن شہری کو قتل کر کے آگ لگا دی گئی۔

سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں غیر ملکی سری لنکن شہری کو قتل کر کے آگ لگا دی گئی
سیالکوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں غیر ملکی سری لنکن شہری کو قتل کر کے آگ لگا دی گئی



پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ہجوم نے  مشتعل کو کر توہین مذہب کے الزام میں ایک غیر  ملکی سری لنکن شہری کو تشدد کرکے ہلاک کر دیا  اور پھر اس کی لاش کو آگ لگا دی گئ۔

بی بی سی رپورٹ :سیالکوٹ پولیس کے ایک  پولیس اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت پریا ناتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔ جو کہ سیالکوٹ میں وزیرآباد روڈ پر واقع ایک پرائیویٹ فیکٹری میں ڈسکشن ایکسپورٹ منیجر کے طور پر کام  سر انجام دے رہا تھا ۔

سیالکوٹ میں ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بری طرح جلی ہوئی لاش لائی گئی تھی۔ ان ذرائع کے مطابق ’’جسم تقریباً راکھ میں تبدیل ہو چکا ہے‘‘۔

ادھر وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے ٹویٹ کیا کہ سیالکوٹ واقعے میں ملوث 50 درندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ آر پی او اور کمشنر گوجرانوالہ سیالکوٹ میں ہیں اور انکوائری کر رہے ہیں۔ انکوائری 48 گھنٹے میں مکمل کی جائے گی۔ نادر کے قریب سی سی ٹی وی فوٹیج اور چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کی مدد سے واقعے کے تمام ذمہ داروں کو پکڑا جائے گا۔

اس وقت سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ سیالکوٹ وزیر آباد روڈ کی ہیں۔

ان ویڈیوز میں ایک شخص کی جلی ہوئی لاش دیکھی جا سکتی ہے اور کچھ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو جلایا جا رہا ہے۔

سیالکوٹ پولیس کے مطابق متوفی کی شناخت پریا ناتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔
سیالکوٹ پولیس کے مطابق متوفی کی شناخت پریا ناتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔


پولیس کے مطابق واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

سیالکوٹ پولیس کے مطابق متوفی کی شناخت پریا ناتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔

واقعے کے عینی شاہد محمد بشیر کے مطابق پارٹی کے اندر صبح سے افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ پریا ناتھا کمارا نے توہین رسالت کی ہے۔ "فیکٹری کے اندر یہ افواہ تیزی سے پھیلی جس کے بعد فیکٹری ورکرز کی بڑی تعداد باہر نکلی اور پہلے احتجاج کیا۔"

انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد دوبارہ فیکٹری میں داخل ہوئی اور نہ صرف پریا ناتھا کمارا کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے آگ لگا دی۔

ناتھا کمارا کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے آگ لگا دی۔

ناتھا کمارا کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے آگ لگا دی۔



امدادی کارکن متاثرہ کو بچانے میں کیوں ناکام رہے؟

ریسیکو 1122 کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹیم کے جائے وقوعہ پر پہنچنے کے چند منٹ بعد انہیں صبح 11:35 بجے وزیر روڈ پر ہنگامہ آرائی کی کال موصول ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم وہاں پہنچے تو پولیس کی نفری کم تھی اور متاثرہ شخص کو فیکٹری کے اندر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم وردی میں تھے۔ لوگ ناراض تھے۔ ہمارے لیے کسی بھی طرح سے متاثرہ کو کوئی مدد فراہم کرنا ممکن نہیں تھا اور نہ ہی کسی کے لیے مداخلت کرنا ممکن تھا۔

اس دوران انہوں نے متاثرہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور سڑک پر لے آئے۔

امدادی کارکنوں کے مطابق متاثرہ شخص کو جب سڑک پر لایا گیا تو وہ پہلے ہی دم توڑ چکا تھا۔ مشتعل افراد اس شخص کو سڑک پر لے آئے اور نعرے لگاتے ہوئے اسے آگ لگا دی۔ پولیس نے مداخلت کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس کی نفری بہت کم تھی جبکہ مشتعل لوگ بڑی تعداد میں تھے۔

ریسکیو ورکر کے مطابق ہم رات ساڑھے بارہ بجے کے قریب جلی ہوئی لاش کو اسپتال لے جانے میں کامیاب ہوئے۔

ایک اور عینی شاہد کے مطابق فیکٹری مزدوروں کا احتجاج کافی دیر سے جاری تھا اور گردونواح کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شامل ہوئی تھی۔

"مظاہرے کے دوران بہت سے لوگوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ اسی دوران مظاہرین میں سے ایک نے کہا، "آئیے اپنے لیے کہانی صاف کر لیں۔"

سیالکوٹ کے مقامی صحافی یاسر رضا کے مطابق آج صبح سے فیکٹری کے اندر توہین مذہب کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ ناراض تھے۔

یاسر رضا کے مطابق رات گیارہ بج کر بارہ منٹ کے قریب وزیر آباد روڈ پر بڑے احتجاج کی اطلاعات موصول ہوئیں۔

اسی دوران فیکٹری کے غیر ملکی مینیجر کو جلانے کی خبریں بھی آئیں۔ واقعہ کی تصدیق مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ عملے نے بھی کی۔

یاسر رضا کے مطابق صبح سے ہی ہنگامہ آرائی اور کشیدہ صورتحال کی خبریں گردش کر رہی تھیں لیکن موقع پر حفاظتی اقدامات نہیں کیے جا سکے۔ اسی طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ لیکن اس کے باوجود صورتحال سنبھل نہیں سکی۔

یاسر رضا کے مطابق اب صورتحال قابو میں ہے۔