شہری حقوق ہم میں سے اکثریت لوگ اس لفاظ کے معنی ہی نہیں جانتے تو اپنے حقوق سے کیا خبر ہوگی,
شہری حقوق سے مراد کسی بھی ریاست کا شہری ہونا اور اس ریاستی قانون آئین میں ملنے والے تمام حقوق پر حق بجانب ہونا شہری حقوق کہلاتا ہے.
یہ حقوق ہم تمام شہریوں کو حاصل ہے چاہیے وہ کسی بھی رنگ, نسل,زبان,جنس اورمزہب سے تعلق رکھتا ہو , شہری حقوق ہر کمزورومظلوم فرد کو کسی بھی طاقتور وظالم سے تحفظ فراہم کرتا ہے چاہیے حکومت اواس کے ادارےہی کیو نہ ہو کسی بھی شہری کو اس کی آزادانہ نقل و حرکت مزہبی رسومات ثقافتی رسومات کاروبار اور سیاسی, زندگی قانون مراہم کردہ حقوق صلب نہیں کر سکتے.
یہ حقوق ہر ریاست کے شہریوں کو اپنے ملک کے آئین و قوانین کے تحد حاصل ہوتے ہیں چلے بات کرتے ہیں پاکستان کے آئین میں تعزیرات پاکستان اپنے شہریوں کو کیا کیا حقوق دے رہا ہے,
تعزیرات پاکستان کے اپنے شہریوں کو دیے گئے حقوق:
آئین پاکستان اپنے شہریوں کے تمام مزاہب کے ماننے والوں کو مکمل مزہبی آزادی دیتا ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق عبادات کرنے میں آزاد ہے,
آئین پاکستان اپنے شہرویوں کو ہر قسم کے پرامن اجتماعات, احتجاج ,اظہار رائے اپنی سیاسی جماعت بنانا یا کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کی مکمل آزادی آزادی دیتا ہے,
آئین پاکستان اپنے شہریوں کو مفت تعلیم دینگ کی بھی زمیداری اٹھاتا ہے وہ. شہری جس کی عمر پانچ سال سے سولہ سال تک ہو ریاست کی زمیداری ہے اس کو مفت تعلیم فراہم کرے.
آئین پاکستان اپنے شہریوں کو جائر کاروبار اور نوکری کرنے کی مکمل اجازت دیتا ہے تاہم کسی بھی انسان کو فروخت کرنا یا غلام بنانا بیگار بچوں سے کام کرانے کی اجازت نہیں دیتا.
آئین پاکستان اپنے شہریوں کو پاکستان کے کسی بھی علاقے میں جائیداد خریدنے اور بیچنے یا رہنے کے لیے مکمل آزادی دیتا ہے.
آئین پاکستان اپنے کسی بھی شہری کو پاکستان کے کسی بھی علاقے کے لیے نقل وحرکت و تفریح گاہ جانے کی مکمل آزادی دیتا ہے.
آئین پاکستان اپنے شہریوں کو انصاف مفت مہیا کرتا ہے کسی بھی شہری سے کوئ جرم کا مرتب ہو جانے پر اسے اپناوکیل کرنے اپنی صفائ پیش کرنے کا مکمل حق حاصل ہے جرم کی صورت میں قانون نافز کرنے والے تمام ادارے ملزم کو چوبیس گھنٹو میں مجسٹریڑ کے سامنے پیش کرنے اور ملزم کے گھر اطلاع کرنے کے پابند ہیں.
تمام شہریوں کو اپنے حقوق کا علم ہونا لازمی ہے تاکہ وہ آزادانہ اور خوشحال زندگی بسر کر سکے. بد قسمتی سے پاکستان میں ان تمام قوانیین پر عمل درآمد نہیں ہو پاتا تا ہم اگر ان قوانین کی خلافرضی پر کوئ بھی مقدمہ عدلیہ تک پونج جائے تو پاکستان کے نظام عدل بھی ان تمام قوانین کا پابند ہے جو کہ اپنا فیصلہ اس ہی آئین تعزرات پاکستان کے تحد ہی سنائے گا.
تحریر یاسراخون
(نوٹ یہ بلاگر کا ذاتی نقتہ ہے جس سے ادارے کا منتفق ہونا ضروری نہیں)
0 Comments