طالبان صدارتی محل میں داخل اشرف غنی کی کرسی سمبھال لی.

طالبان صدارتی محل میں داخل صدر اشرف غنی کی کرسی سمبھال لی
طالبان صدارتی محل میں داخل صدر اشرف غنی کی کرسی سمبھال لی

افغانستان میں تازہ صورتحال کے مطابق طالبان نے پورے افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے صدرت محل کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا جہاں سے پوری ریاست کا کنٹرول سمبھالا جاتا رہا ہے, 


جب کے افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر چلے گئے جس کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ ملک اقتدار بنا مزہمت کےچھوڑنے کی وجہ افغانوں اور کو خون ریزی سے بچانا تھا اب ملک کا کنٹرول طالبان کے پاس ہے تو وہ ملک ہر شہری کی جان و مال کی تحفظ کے زمیدار ہے. 



جبکہ طالبان ترجمان کا کہنا کہ کسی بھی حکومتی رکن کے گھر جانے یہ حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئ ہے طالبان کو ملک کی سیکورٹی سمبھالنے ,چوکیوں اور چیک پوسٹوں کو سمبھالنے کی زمیداری دی گئ ہے کوئ بھی افغان شہری خوفکی 

وجہ سے ملک نہ چھوڑے انہوں نے حکومتی ارکین کےلیے بھی عام معافی کا اعلان کرتے ہوئےکہا کےاقتدار کی منتقلی پر امن چاہتے ہیں اور کسی بھی عبوری سیٹ اپ کو نہیں مانتے .


دورسری طرف افغان حکومتی ارکین کا ایک وفد پاکستان پونچ گیا جو کہ افغانستان میں کشیدہ اور بدلتے حالات کے پیش نظر جرگہ و دیگر مزاکرات کے لیے راہ ہموار کرے گا. 


وہاں سابق صدر حامد کرزائ نے اعلان کیا ہے کہ انکے ہمرہ گلبدین حکمت یار اور عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مل کر موجودہ حالات پر امن و استحکام کے لیے کوششیں جارہ ہے. 



اس حوالے سے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے صحافیوں نے سوال کیا کہ پاکستان نے طالب حکومت کو تسلیم کر لیا ہے ؟ جس کے جواب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی رائے عامہ کے مطابق فیصلہ کرے گا پاکستان کے لیےافغانستان میں کوئ فیورٹ نہیں یہ افغانوں کا آپس کا معملہ ہے. 


ایک بیان میں افغانستان کے وزیر دفاع نے کہا کے میں لعنت*-بھیجتا ہوں اشرف غنی پر جس نے ہمارے ہاتھ پیٹ پر باندھ رکھے تے اور خد ملک سے چل دیے. 


تاہم عالمی سطح پر افغانستان کے موجودہ حالات اور طالبان کے کابل اور صدارتی محل تک پونچنے میں انتہائ خوف و خونر-یزی کے خدشات کے ساتھ دیکھا جارہا تھا. تاہم اس قسم کا کوئ بڑا واقع نہ ہوا جو کہ افغان قوم کے لیے خوش ائندہ ہوا.