کراچی میں بڑھتی ہوئی چوری و ڈکیتی اور موٹرسائیکل لفٹنگ گینگ کی سپورٹ وائیٹ کالرکریمنلزکرنے لگے :رپورٹ
کراچی(کرائم رپورٹر)کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور موٹرسائیکل لفٹنگ کی وارداتوں کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں دوسری جانب اسٹریٹ کرائم کے جن کو بوتل میں بند کرنے کے لیے کراچی میں اے وی ایل سی کی جانب سے حالیہ کارروائیوں کے بعد سے موٹرسائیکل لفٹر ز گینگزاسٹریٹ کرائم چوری و ڈکیتی کی وارداتیں بھی کرنے لگے ہیں
وضاحت نیوز کو موصول ہونے والے ثبوتوں کے مطابق کراچی میں موٹر سائیکل لفٹنگ کی وارداتیں کرنے والے دلال گینگ کے خلاف خبر شائع کی تھی جس میں واضح طور پر بتایا گیا تھا کہ کراچی میں دلال گینگ کے نام سے ایک منظم گینگ موجود ہے جوکہ موٹرسائیکل لفٹنگ کی وارداتیں کررہاہے اور عام شہریوں سے چھینی جانے والی موٹرسائیکلوں کو حب چوکی کے راستے بلوچستان تک پہنچایاجاتاہے
اور اسی طرح کراچی کی شہریوں سے چھینی گئی موٹرسائیکلوں کو ٹھٹھہ ،بدین،سستے داموں فروخت کیا جاتاہے کچے کے علاقوں میں مستقل چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے بغیرکاغذات چوری شدہ موٹرسائیکلز سرعام چلتی رہتی ہیں دلال گینگ کے کارندے جیسے کراچی میں وارداتیں کررہے ہیں اسی طرح کراچی سے باہر ٹھٹھہ ،بدین،حب،بلوچستان میں بھی دلال گینگ کے کارندے موجود ہیں جوکہ کراچی سے سرقہ شدہ موٹرسائیکلوں کو فوری طورپر ٹھکانے لگادیتے ہیں
اور جو موٹرسائیکل فروخت نہ ہو تو اسکے پارٹس کھول کر سپیئرپارٹس کی دکانوں پر فراخت کردئیے جاتے ہیں اور باقی بچا کچا سامان کباڑیوں کو فروخت کیا جاتا ہے گزشتہ دو ماہ کے دوران اے وی ایل سی کی طرف سے کی جانے والی کارروائیوں میں سینکڑوں گاڑیاں برآمد کی گئی اور متعدد موٹرسائیکل لفٹرز گروہوں کے خلاف مقدمات کا اندراج بھی عمل میں لایا گیا
ذرائع نے بتایا کہ دلال گینگ کے کارندوں اور ڈکیتوں نے ڈسٹرکٹ ملیر میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دھوکہ دینے کے لیے جعلی پریس کارڈزبنوارکھے اور خود کو صحافی ظاہر کرتے ہیں اور اگر انکے گروہ کا کوئی بھی کارندہ کسی تھانے میں بند ہوجائے تو دلال گینگ کے کارندے متعلقہ ایس ایچ اوز کو وٹس ایپ پر کال کرتے ہیں اور موٹرسائیکل لفٹر کارندے کو چھڑوانے کے لیے سفارش کرتے ہیں اوراسی طرح دلال گینگ کے کارندوں نے جعلی پولیس ڈیپارٹمنٹ کے کارڈز بھی بنوا رکھے ہیں جوکہ ناکے پر موجودپولیس اہلکاروں کو چکمہ دے کر خاموشی سے رفوچکر ہوجاتے ہیں
وضاحت نیوز کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق دلال گینگ کے سرغنہ شکیل الرحمن عرف دلال ولد محمد سردار کے خلاف کراچی کے متعدد تھانوں میں موٹرسائیکل لفٹنگ ،چوری،ڈکیتی،بھتہ خوری اور اقدام قتل کے مقدمات درج ہیں جن میں دلال گینگ کا سرغنہ شکیل الرحمن عرف دلال ولد محمد سرداراور دلال گینگ کو قانونی معاملات میں سہولت فراہم کرنے والا اور پیسوں کی سپورٹ کرنے والاامن راج کمارولد گیانچند کا نام بھی سرفہرست ہے جبکہ دلال گینگ کے دیگر کارندے سہیل شیخ،نذیر احمدملانو،شفیق ملانو،یاسر ضیا عرف چھکااور منشیات فروش ممتازعلی عرف کانا ولد محمد صابرنہ صرف پولیس کو مطلوب ہیں بلکہ معزز عدالتوں سے بھی مفرور ہیں
وضاحت نیوز کے ذرائع نے مزید بتایا کہ موٹرسائیکل لفٹنگ اور اسٹریٹ کرائم و ڈکیت دلال گینگ کی سرپرستی میں وائیٹ کالرز کا نام بھی سامنے آرہا ہے جوکہ شہرکراچی میں چوری وڈکیتی اور موٹرسائیکل لفٹنگ کی واردتوں کو بطور بزنس کررہے ہیں اور مختلف ڈکیت گروہوں کو لیگل ہیلپ اور فنانشل سپورٹ کرتے ہیں جن میں کراچی سائوتھ کارہائشی بدنام زمانہ امن راج کمارولد گیانچند شامل ہے امن راجکمار سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ کورٹس میں موجود جوڈیشل مجسٹریٹس تک سفارشی تعلقات رکھتا ہے اگر پولیس کی جانب سے کوئی بھی کارروائی عمل میں لائی جائے تو ٹرائل کورٹس میں موجود ججز تک اپنا اثرو رسوخ استعمال کرکے بدنام زمانہ ڈکیت امن راج کمار کی ضمانت منظور ہوجاتی ہے اوردلال گینگ کے کارندے صحافیوں کے متعدد وٹس ایپ گروپوں میں بھی شامل ہیں پولیس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جرائم کی روک تھام کے لیے کوئی بھی اعلامیہ جاری ہوتا ہے تو اسکی پہلے ہی دلال گینگ کو خبر ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے پولیس اپنا ہدف سو فیصد پورا کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے
اور اسی طرح کراچی پولیس کے مختلف افسران کے نمبرز بھی وٹس ایپ گروپس میں شامل ہیں اور دلال گینگ کے کارندے فوری طور پر پولیس افسران کے نمبرز اپنے موبائل فون میں محفوظ کرلیتے ہیں اور کراچی پولیس کے ایس ایچ اوز کے نمبرز دلال گینگ میں شامل لڑکیوں کو دیتے ہیں اگر کوئی بھی ایس ایچ او ان کے چکر میں آجائے تو اسکی ویڈیو بنالی جاتی ہے اور پھر اسی ویڈیوکوہتھیاربناکر مسلسل ایس ایچ اوز کو بلیک میل کیاجاتا ہے جبکہ دلال گینگ کا سرغنہ اور کارندے خودکو صحافی ظاہر کرکے اپنے کارندوں کو چھڑوانے کے لیے کراچی پولیس کے ایس ایچ اوز کو فون کرتے ہیں اگر ایس ایچ او بات نہیں مانے تو اسے بلیک میل کیا جاتا ہے
قانون نافذ کرنے والے اداروں ،ایڈیشنل آئی جی کراچی ،ڈی آئی جی اے وی ایل سی اور آئی جی سندھ کودلال گینگ کیخلاف کارروائی کرنی چاہیے اور کراچی کے شہریوں کی .جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایاجائے
3 Comments
True info
ReplyDeleteGood report
ReplyDeleteGood
ReplyDelete