جب ساس اور بہو ایک دوسرے پر تعویز کرانے ایک ہی عامل کے پاس پونچ گئ. 











ہمارے دیہات میں ایک  عامل صاحب کے پاس پہلے ایک گھر کی (بہو) آئی اور اپنی ساس کے نارواہ رویے کی شکایت کی ، عامل صاحب نے اس-کو تعویذ دیا اور کہا کہ میرے خاصپانچ سو سالا پرانے ترین جن صاحب نے بہت محنت سے یہ تعویذ بنایا ہے,,,اسے بہت احتیاط سے اور خاموشی سے لے کر جانا اور اپنے گھر کی فلانی جگہ جا کے دفنا دینا,, میرا  ایک خاص جن تمہارے ساتھ تمہاری حفاظت کے لئے بطور ڈیوٹی موجود رہے گا,
  
کچھ دنوں کے بعد اسی عامل صاحب کے پاس اسی خاتون کی ساس جی آئیں اپنی بہو کے خلاف ایک تعویذ لینے تو اُس  عامل صاحب نے ساس سے اچھی خاصی رقم بٹور کر کہا کہ دو دن بعد بتاؤں گا مسئلہ کیا ہے,

پھر دو دن کے بعد جب ساس صاحبہ آستانے تشریف لائی تو اُسے بتایا گیا کہ دو رات کی سخت ترین محنت اورچلا کشی کے بعد میرے ہزار سال پرانے (جن موکل صاحب) نے پتہ لگالیا ہے کہ آپ کے گھر کی فلانی جگہ پر آپ کی بہو رانی نے تعویذ دبائےہوے ہیں,,,



 ساس بھاگم بھاگ یا عامل کا ورد کرتے گھر روانہ ہوئی ، اور عامل صاحب کی بتائی ہوئ جگہ جا کر چیک کیا تو  تعویذ وہیں موجود تھے۔
 ساس جی پہلےتو اپنے عامل صاحب کے صدقے-واری چلی گئی, اور پھر-آنکھیں بند-کر کہ ہزار سالہ جن صاجب کو سلام بھیجا, اور پھر عامل صاحب کے نام-زیر لب پڑھ کر خود پر پھونک ماری اور بہو رانی پر چڑھائی شروع کردی, دوسری جانب بہو نے بھی عامل صاحب کا نام پڑھ کر خود پر پھونکا اور پانچ سو سالا جن صاحب سے التجائ غیبی مدد طلب کرتے ہوئے ساس سے گتھم-گتھا ہوگئیں, 
اس سے پہلے کے لڑتے-لڑتے ہوجاتی دونوں ہی گم,
اور پیچھے رہ جاتی ایک کی چونچ و دوسری کی دم,

بیچ-میں گھر کے مرد بھی کود پڑے  بہو کے شوہر نے اپنے ہاتھ پر یا اللہ مدد کا دم کر کے بیوی کے گال پہ چپکادیا جس سے بہو کا پانچ-سو سالا جن صاحب شانت مانت ہوا جبکہ (اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم)
پڑھکر ساس جی کے شوہر نے اپنی-بیوی کے سر کے بالوں کو خوب جھنجھوڑا جس سے ہزار سالا جن صاحب بھی غشی کے دورے کھاتا ہواکوقاف روانہ ہوا, 


خواتین کے جن کامیابی سے اُتار لینے کے بعد جب گھر کے مَرد صاحبان نے اپنی اپنی زوجات سے جن چڑھنے کی وجہ دریافت کی تو-دونوں نے آمنے سامنے بیٹھ کر,
بتادیا کے بقول بہو رانی,عامل صاحب نے تعویذ دبوائے تھے,,,

 ,, اور بقول ساس ,,اسی عامل صاحب نے تو تعویذ نکلوائے ہیں ,,

اب ہونا تو اصولن یہ-چاہیے تھا کہ جس نے دفنوائے اسی نے نکلوائے بھی لہٰذا حساب برابر,,,
لیکن مرد حضرات اپنی بیویوں کے جن صاحبان کامیابی سے اُتارلینے کے بعد-بہت پمپ ہوگئے تھے لہٰذا تہیہ کیا کے اب لگے ہاتھوں عامل صاحب کے جن بھی اُتار لیے جائیں,,,,
 لہٰذا دونوں ہی جل توں جلال توں کا ورد کرتے-ہوئے آستانے کی جانب روانا ہوئے, اتفاق سے اس ہی وقت عامل صاحب کسی اور خاتون کو دو ہزار سالا جن بطور محافظ عطا کر ہی رہے تھے کہ اُن پہ لاتوں اور مکوں کی آندھی وبرسات شروع ہوگئی, 
عامل صاحب بہت چلائے کے,, سر آخر میں نے آپ کو بولا کیا ہے.. ؟
 لیکن سر نہ رکے ,

بالآخر عامل صاحب اپنے تمام روحانی و شیطانی جنات صاحبان اتروا لینے کے بعد ایک ظالم مرد کے پیروں سے چمٹ گئے, لہٰذا ترس کھا کر عامل صاحب کو وہ وجہ بتائی گئی جس بنا پہ اُنہیں پیٹا گیا تھا,  عامل صاحب نے کائنات میں موجود تمام جنات کی طرف سے معافی مانگی-ان کے پیسے بھی اس شرط پر واپس کیے کہ کسی کو یہ بات نہیں بتاو گے,

پھر اس گھر کی خواتین نے سائل بھائ کے گھر والوں کو اس شرط پر یہ کہانی آگے بتائی کہ آگے کسی کو نہ بتانا,
( سائل بھائی )کے گھر والوں نے اُنہیں اِس شرط پہ اُنہیں یہ قصہ سنایا کہ آگے کسی کو نہ بتانا ۔ اور پھر (سائل بھائی) نے اس شرط پر  مجھے یہ قصہ سنایا کہ دیکھ صاحب یہ بات ہم دونوں سے باہر نہ نکلے,,

اور اب میں اس-شرط پر اسے یہاں پوسٹ کر رہا کہ جو بھی یہ پڑھے,