یمن سے تعلق رکھنے والے 100 سے زائد اْساتذہ کو سعودی یونیورسٹیوں نے خارج کر دیا۔
انکے معاہدوں کو ختم کرنے کا فیصلہ آنے کے فورا بعد ہی یمن سے تعلق رکھنے والے اْساتذہ کو سعودیہ کی مرکزی یونیورسٹیوں سے خارج کر دیا گیا۔
یمن نیوز پورٹل کے مطابق ایک ہدایت نامے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ باہا، جیزان ، ناجران اور آسیر کے علاقوں میں کام کرنے والے تمام یمنی شہریوں کے ساتھ 4 ماہ کے اندر اندر سارے معاہدے ختم کر دیے جائیں۔
یمن میں 2015 سے جنگ جاری ہے۔
اس فیصلے سے سرحد پار کام کرنے والے ان شہریوں کے خاندانوں پر بہت گہرا اثر پڑے گا جنکے گھر کا سارا نظام انہی نوکریوں پر چلتا ہے۔
نجران یونیورسٹی میں کام کرنے والے یمنہ اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ خبر سن کر انہیں افسوس کے ساتھ حیرت بھی ہو رہی ہے انکا کہنا تھا کہ ان میں سے بیشتر کئی عرصے سے مملکت میں کام کر رہے ہیں۔
سرکاری نوٹیفکیشن کی کاپی حاصل کرنے والے ال قدس ال عربی کا کہنا ہے کہ جیسے ہی یمنی ماہرین تعلیم کے ساتھ کیے گئے معاہدے ختم کیے جائیں گے اور انہیں انکے ملک واپس بھیج دیا جائے گا تو انکی جگہ سعودی یا دیگر قومیت رکھنے والے شہریوں کو دے دی جائے گی۔
یمنی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ تحریق 1934 میں ہونے والے معاہدے کو دوبارہ کھول دے گی جس میں یمن کے مزدوروں پر پابندیاں ختم کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔
0 Comments